امام الحق ایک ڈرپوک کھلاڑی ہے۔ یحیی حسنی


  امام الحق اس وقت بہت تنقید کا شکار ہے۔       
  یحیی حسنی نے امام الحق        

کو ڈرپوک بزدل کھلاڑی قرار دے دیا ۔ تفصیل آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

سرفراز احمد کو نسلی تعصب پر مبنی جملے پر معافی مانگنا پڑ گئی

قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو جھنجھلاہٹ میں فیلکوایو کے بارے میں نسلی تعصب پر مبنی جملے پر معافی مانگنا پڑ گئی۔
ڈربن میں دوسرے ون ڈے میں جنوبی افریقہ کی اننگز کے 37 ویں اوور میں شاہین شاہ آفریدی بولنگ کر رہے تھے، پیسر کی ایک گیند اسٹمپس کے انتہائی قریب سے گزرگئی، یہ موقع ہاتھ سے نکلنے پر جھنجھلاہٹ کا شکار سرفراز احمد نے فیلکوایو کو پکارتے ہوئے کہا کہ ’’ابے کالے، تیری امی کہاں بیٹھی ہوئی ہیں آج، کیا پڑھوا کے آیا ہے تو‘‘۔

کپتان کا اردو میں کہا گیا یہ جملہ اسٹمپ مائیک پر صاف سنائی دیا، ساتھی کمنٹیٹر مائیک ہیزمین نے رمیز راجہ سے اس کا ترجمہ کرنے کیلیے کہا لیکن موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے بات کو ٹالنے کی کوشش میں کہا کہ جملہ کافی لمبا ہے، جس کا ترجمہ کرنا تھوڑا مشکل ہے، بظاہر تو سرفراز کا مقصد یہی لگتا تھا کہ خوش قسمتی فیلکوایو کا ساتھ دے رہی ہے لیکن الفاظ اس طرح کے تھے کہ ان میں نسل پرستی کا تاثر پیدا ہوا۔

Tweet
کپتان کا یہ جملہ اسی وقت سوشل میڈیا اور میڈیا پر گردش کرنے لگا، شائقین اور شعیب اختر سمیت چند سابق کرکٹرز نے اس رویے کی سرزنش کردی، کئی معافی اور پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کرنے لگے، آئی سی سی کی جانب سے 2012 میں بنائے گئے قوانین کے مطابق پہلی بار نسل پرستانہ رویہ کا مظاہرہ کرنے پر 2سے 4 ٹیسٹ یا 4سے 8محدود اوورز کے میچز میں شرکت پر پابندی لگ سکتی ہے، جرم دوبارہ کرنے پر تاحیات پابندی کی سزا دی جا سکتی ہے۔

قانون میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اگر کسی کھلاڑی نے اپنے کسی بھی حریف، میچ کے منتظمین اور شائقین کے ساتھ ان کی نسل، ذات، رنگ، مذہب، ثقافت، قومیت وغیرہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتا تو ان قوانین کا اطلاق ہوگا۔
Twwet
ذرائع کے مطابق جوہانسبرگ میں سرفراز احمد میچ ریفری رنجن مدوگالے کے سامنے پیش ہوئے اور اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نسلی تعصب کا تاثردرست نہیں ہے، نادانستگی اور میچ کی صورتحال کے باعث فقرہ کس دیا، اس کارروائی کے بعد میچ ریفری نے رپورٹ مزید کارروائی کیلیے آئی سی سی کو بھیج دی، پاکستانی کپتان کیخلاف کارروائی کا امکان اور انھیں معطل بھی کیا جا سکتا ہے۔
Twwet

دوسری جانب اپنے نامناسب رویہ پر سرفراز احمد نے معافی مانگ لی، سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہاکہ مایوسی میں منہ سے کوئی بات نکل گئی جو اسٹمپ مائیک میں پکڑی گئی، اگر اس میں کسی توہین کا پہلو نکلا تو میں معذرت کرتا ہوں، میرا کسی خاص شخص کو ہدف بنانے یا تکلیف دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ میں اپنے الفاظ حریف ٹیم یا شائقین تک نہیں پہنچانا چاہتا تھا، ماضی کی طرح مستقبل میں بھی میدان کے اندر اور باہر دنیا بھر کے ساتھی کرکٹرز کی عزت نفس کا خیال رکھوں گا۔

سرفراز احمد کے متنازع الفاظ پر پی سی بی نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے، اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاکہ ہم کسی ایسے جملے یا رویے کی حمایت نہیں کرتے جس سے نسل پرستی کا تاثر پیدا ہو، ڈربن میں پیش آنے والے واقعے سے کرکٹرزکے ایجوکیشن پروگراموں کی اہمیت بڑھ گئی، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے قومی کرکٹرز کی تعلیم کا اہتمام کرینگے، ترجمان نے مزید کہا کہ کسی بھی کرکٹر کے دوسروں کیلیے تکلیف دہ جملے پی سی بی کیلیے قابل قبول نہیں،امید ہے کہ اس واقعے سے پاکستان اور جنوبی افریقہ کی سیریز متاثر نہیں ہوگی۔







پاکستان نے جنوبی افریقہ کے دورے میں پہلی کامیابی حاصل کرلی 



پاکستان نے جنوبی افریقہ کے دورے میں پہلی کامیابی حاصل کرلی
جنوبی افریقہ کوشکست


پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ سیریز کے پہلے میچ میں 5 وکٹوں سے دورے کی پہلی جیت کے ساتھ سیریز میں بھی برتری حاصل کرلی۔

پورٹ الزبتھ میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ون ڈے میچ میں جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈیو پلیسی نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔جنوبی افریقہ کے دونوں اوپنرز نے 82 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا، شاداب خان نے 45 رنز بنانے والے ہینڈرکس کو آوؐٹ کرکے پہلی وکٹ حاصل کی۔تجربہ کار بلے باز ہاشم آملہ نے دوسری وکٹ میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے وین در دوسن کے ساتھ شاندار شراکت قائم کرتے ہوئے اسکور کو 237 رنز تک پہنچادیا۔

وین در دوسن صرف 7 رنز کے فرق سے ڈیبو سنچری کرنے میں ناکام رہے تاہم ٹیم میں اپنا انتخاب درست ثابت کردکھایا۔جنوبی افریقہ نے مقررہ اوورز میں محتاط بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2 وکٹوں پر 266 رنز بنائے۔ہاشم آملہ نے آؤٹ ہوئے بغیر 108 رنز بنائے اور ملر 16 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے حسن علی اور شاداب خان نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
ہدف کے تعاقب میں فخرزمان اور امام الحق نے پہلی وکٹ میں 45 رنز کی شراکت کرکے ٹیم کی جیت کی بنیاد رکھی، فخر زمان 25 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
بابراعظم نے 49 رنز کی اننگز میں امام الحق کے ساتھ ٹیم کے اسکور کو 137 رنز تک پہنچایا تاہم اپنی ایک رن کے فرق سے اپنی نصف سنچری مکمل نہ کر سکے۔
امام الحق نے ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کو جیت کے قریب لایا اور جب مجموعی اسکور 185 رنز پر پہنچا تھا تو آؤٹ ہوگئے، انہوں نے 86 رنز بنائے۔
سابق کپتان محمد حفیظ نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے ٹیم کو جیت سے ہم کنار کیا جبکہ شعیب ملک اور کپتان سرفراز احمد بالترتیب 12 اور محض ایک رن کا اضافہ کرکے چلے گئے لیکن شاداب خان نے محمد حفیظ کا بھرپور ساتھ دیا اور آخر تک کھڑے رہے۔

پاکستان نے مطلوبہ ہدف آخری اوور کی پہلی گیند پر 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا اور 5 وکٹوں کی فتح نصیب ہوئی۔
محمد حفیظ 71 اور شاداب خان 18 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔
قبل ازیں جنوبی افریقی کپتان نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل یہ سیریز اہمیت کی حامل ہے اور ہم ٹیسٹ سیریز کی کارکردگی دہرانے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کرتے ہوئے سیریز 0-3 سے اپنے نام کی تھی۔
دوسری جانب پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیسٹ سیریز کے بعد کارکردگی بہتر بنائیں گے اور ایک مرتبہ پھر باؤلرز سے اچھی کارکردگی کی امید ہے۔
میچ کے لیے جنوبی افریقہ نے دو کھلاڑیوں ڈوان اولیویئر اور وین در دوسن کو ڈیبیو کرایا ہے جبکہ پاکستان نے محمد عامر کو آرام کا موقع فراہم کیا ہے۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔
پاکستان: سرفراز احمد(کپتان)، امام الحق، فخر زمان، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد حفیظ، شاداب خان، عماد وسیم، فہیم اشرف، حسن علی اور عثمان شنواری۔

جنوبی افریقہ: فاف ڈیو پلیسی(کپتان)، ہاشم آملا، ریزا ہینڈرکس، ریسی وین در دوسن، ڈیوڈ ملر، ایندائل فلکوایو، ہنری کلاسن، کگیسو ربادا، ڈیوین پریٹوریس، عمران طاہر اور دوان اولیویئر
پورٹ الزبتھ میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ون ڈے میچ میں جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈیو پلیسی نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔نوبی افریقہ کے دونوں اوناولیویئر

موت کے بعد ارواح اپنے گھر والوں سے ملنے کس دن آتی ہیں؟ اسلام کی روشنی میں چونکا دینے والی باتیں




ڈی جی خان۔  ہمارے ہاں یہ روایت عام سننے کو ملتی ہے  جمعرات کے روز مرنے والوں کی روحیں اپنے لواحقین کے گھروں میں آتی ہیں اس لئے جمعرات کو خیر و برکت کے لیے کھانا تقسیم کرنا چاہئے ۔اس بارے میں دین حکمت اسلام کیا کہتا ہے
 ،اس کا جواب ادارہ منہاج القرآن نے اپنی فتویٰ آن لائن ویب سائٹ پر ایک سائل کے سوال میں یوں دیا ہے کہ موت کے بعد کفار اور گنہگار لوگوں کی روحیں سجیین میں قید ہوتی ہیں اور انہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ہوتی، البتہ آثارِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور آئمہ و علماء کے اقوال میں فرمایا گیا ہے کہ مومنین اور صالحین کی ارواح موت کے بعد آزاد ہوتی ہیں اور باذنِ الٰہی جہاں چاہیں جاسکتی ہیں
 لیکن قرآنِ مجید و ذخیرہ حدیث میں اس سے متعلق کوئی آیت و روایت نہیں ملتی ہے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان ؒ نے ” روحوں کا بعداز وفات اپنے گھر آنا “ کے عنوان سے ایک رسالہ تحریر کیا تھا جس میں درج آثار و اقوال میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما باہم ملے، ایک نے دوسرے سے کہا اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرو تو مجھے خبر دینا کہ وہاں کیا پیش آیا
 ۔ہاں مسلمانوں کی روحیں تو جنت میں ہوتی ہیں، انہیں اختیار ہوتا ہے جہاں چاہیں جائیں۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ ”دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت۔ جب مسلمان مرتا ہے، اس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے“شیخ الاسلام ’کشف الغطاء عمالزم للموتی علی الاحیاء فصل ہشتم میں فرماتے ہیں کہغرائب اور خزانہ میں منقول ہے کہ مومنین کی روحیں ہر شب جمعہ، روز عید، روز عاشورہ، اور شب برات کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر روح غمناک بلند آواز سے ندا کرتی ہے کہ اے میرے گھر والو، اے میری اولاد، اے میرے قرابت دارو! صدقہ کرکے ہم پر مہربانی کرو۔

وہ مزید فرماتے ہیں کہ شرح الصدور میں شیخ جلال الدین سیوطی ؒ نے ان میں سے اکثر اوقات کے بارے میں مختلف حدیثیں نقل کی ہیں اگر چہ ضعف سے خالی نہیں ہیں۔
 امام ابو عمر ابن عبدالبر نے فرمایا کہ راجح یہ ہے کہ شہیدوں کی روحیں جنت میں ہیں ا ور مسلمانوں کی فنائے قبور پر، جہاں چاہیں آتی جاتی ہیں۔قاضی ثناء اللہ تذکرة الموتی میں لکھتے ہیں کہاولیائے کرام قدست اسرارہم کی روحیں زمین آسمان، بہشت میں جہاں چاہتی ہیں جاتی ہیں۔

بعض علماء محققین سے مروی ہے کہ روحیں شب جمعہ چھٹی پاتی اور پھیلتی جاتی ہیں، پہلے اپنی قبروں پر آتی ہیں پھر اپنے گھروں میں۔بیشک مسلمانوں کی روحیں ہر روز و شب جمعہ اپنے گھر آتی اور دروازے کے پاس کھڑی ہو کر دردناک آواز سے پکارتی ہیں کہ اے میرے گھر والو! اے میرے بچّو! اے میرے عزیزو! ہم پر صدقہ سے مہر کرو ، ہمیں یا د کرو بھول نہ جاؤ،
 ہماری غریبی میں ہم پر ترس کھاؤموت کے بعد روح کا دنیا میں لوٹنا مابعد الطبیعات میں سے ہے اور ایسی غیر مرئی و غیر محسوس چیزوں کو تسلیم کرنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واضح فرمان ہی تسلی بخش ہو سکتا ہے۔ چونکہ اس سلسلے میں قرآن و حدیث میں کوئی ضابطہ بیان نہیں فرمایا گیا۔ اس لیے متوفین کی ارواح کے اپنے گھر یا کسی جگہ لوٹنے کے بارے میں قطعیت کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا اور ارواح کے بِاذن الٰہی کہیں آنے جانے کی نفی بھی نہیں کی جاسکتی۔ اس کے لیے اس مسئلہ میں کوئی ضابطہ متعین کرنا مشکل ہے۔