’اگر دنیا تباہ بھی ہوگئی تو یہ چیز محفوظ رہے گی۔۔۔‘ یورپی ملک نے دنیا کی مضبوط ترین عمارت قائم کردی، یہاں کیا چیز رکھی جارہی ہے؟ کوئی کھانے پینے کی چیز نہیں بلکہ۔۔۔ ایسی چیز یہاں محفوظ کرنے کا فیصلہ کہ کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا

اردو ریمارک


(اوسلو(مانیٹرنگ ڈیسک)( اردو ریمارک )

موسمیاتی تبدیلیاں اور تیسری عالمی جنگ کا خدشہ، دونوں ہی ہماری زمین کے وجود کے لیے بڑے خطرات ہیں اور جوں جوں یہ خطرات بڑھتے جا رہے ہیں مختلف ممالک اس قیامت خیز دن کی تیاریاں شروع کر رہے ہیں جب ہماری زمین پر زندگی خاتمے سے دوچار ہو جائے گی۔ ناروے میں قبل ازیں ایک محفوظ ترین زیرزمین سٹور بنایا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر میں پائی جانے والی اجناس اور درختوں وغیرہ کے بیج محفوظ کیے جائیں گے تاکہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں یا ایٹمی جنگ کے نتیجے میں کچھ عرصے کے لیے زمین بنجر ہو جاتی ہے تو آئندہ نسل یہ بیج استعمال کرکے دوبارہ اجناس اگا سکے۔ اب ناروے میں اسی نوعیت کا ایک اور ایسے سٹور کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے جس میں دنیا بھر کی دستاویزات و اطلاعات محفوظ کی جائیں گی۔
ڈیجیٹل جرنل کی رپورٹ کے مطابق اس نئے زیرزمین سٹور کا نام”ورلڈ آرکٹیک آرکائیو“ رکھا گیا ہے جو اسی پہاڑ کے نیچے بنایا جا رہا ہے جہاں بیج محفوظ کرنے والا سٹور”گلوبل سیڈ والٹ“ تعمیر ہو رہا ہے۔ورلڈ آرکٹیک آرکائیو ناروے کے شہر ڈرامین کی کمپنی Piqlکے زیرانتظام تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ کمپنی صرف 17ملازمین پر مشتمل ہے۔اس کمپنی نے ایک ایسی ٹیکنالوجی ایجاد کی ہے جس کے ذریعے پرانی روایتی ’فوٹو سینسٹیو فلمز‘ (photosensitive films)میں کئی تہوں میں اینالاگ کی صورت میں زیادہ ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہےPiqlکی کیٹرین لوئین تھامسن کا کہنا ہے کہ ”یہ روایتی فلم حالات کی سختی کو برداشت کرنے اور طویل عرصے تک ڈیٹا محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ان کا استعمال لگ بھگ متروک ہوجانے کے باعث یہ انتہائی سستی بھی ہو چکی ہیں۔
لہٰذا ہمیں یقین ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم دنیا بھر کا ڈیٹا 1ہزار سال تک کے لیے محفوظ کر سکتے ہیں۔اس فلم پر دستاویزات اور تحاریر کیو آر کوڈز کی شکل میں محفوظ کی جائیں گی۔“رپورٹ کے مطابق یہ سٹور ایک کان کے اندر بنایا جا رہا ہے جہاں سے  اس سے قبل کوئلہ نکالا جاتا تھا، تاہم 20سال سے یہاں سے کوئلہ نکالنا بند کیا جا چکا ہے۔اس کان کے اندر درجہ حرارت ہمیشہ صفر ڈگری سیلسیئس کے آس پاس رہتا ہے اور یہ خطہ غیرفوجی ہونے کی وجہ سے بھی محفوظ ترین ہے۔

مردوں کو کن خواتین کی جانب سب سے زیادہکشش محسوس ہوتی ہے؟ سائنسدانوں کا ایسا انکشاف کہ جان کر مرد خود بھی حیران رہ جائیں

              

اردو ریمارک (سڈنی تازہ ترین) نسوانی دلکشی
 ایک ایسا موضوع ہے کہ جس پر شاعروں نے دفتر کے دفتر تحریر کر چھوڑے ہیں، لیکن اس کے برعکس سانئسدانوں نے مردوں کو پرکشش ترین نظر آنے والی خواتین کے بارے میں انتہائی سادہ سا انکشاف کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔ 
یونیورسٹی آف کوئینز لینڈ کے سائنسدانوں نے ایک حالیہ تحقیق میں معلوم کیا ہے کہ مرد جب کسی خاتون کے چہرے پر نظر ڈالتے ہیں تو ان کا دماغ انفارمیشن پراسیسنگ کے بنیادی کلیات کے تحت چہرے کے کم یا زیادہ دلکش نظر آنے کا فیصلہ کرتا ہے، اور اس کلیے کے تحت سادہ ترین چہرہ ہی حسین ترین چہرہ قرار پاتا ہے۔
ماہر نفسیات پروفیسر بل وان ہپل نے news.com.auکو بتایا کہ اس تحقیق کے دوران مردوں کو خواتین کے چہروں کی تصویر دیکھائی گئیں اور ساتھ ہی ان کے دماغ میں جاری انفامیشن پراسیسنگ کے عمل کا بھی مطالعہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی دماغ جب کسی چہرے کو دیکھتا ہے تو دماغ کا ویژول کورٹیکس نامی حصہ اس کے متعلق معلومات محفوظ کرتا ہے۔ چہرہ جتنا سادہ خدوخال پر مشتمل ہوگا اس کے متعلق معلومات کو پراسیس اور محفوظ کرنا دماغ کے لئے اتنا ہی آسان ہوگا، اور یہی وجہ ہے کہ پیچیدہ خدوخال والے چہروں کی نسبت سادہ خدوخال والے چہرے زیادہ خوبصورت نظر آتے ہیں۔ 
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ متناسب خدوخال میں زیادہ دلچسپی محسوس ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ دماغ ان معلومات کو باآسانی پراسیس اور محفوظ کرسکتا ہے۔ اسی طرح سادہ اشکال، مثلاً خوشی، غم، پریشانی اور غصے وغیرہ کو ظاہر کرنے والے ایموٹیکون، بھی ہمیں فوری طور پر متاثر کرتے ہیں اور ہماری توجہ کھینچ لیتے ہیں، کیونکہ دماغ کے لئے ان کی مختصر اور سادہ معلومات کو پراسیس اور ذخیرہ کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔